جہاں میں زندہ رہیں گے جو جاں لٹا نے کو
ہر ایک ظلم و ستم کا نشاں مٹا نے کو.
وہ ایک عزم کے پیکر و جراتوں کے امیں
چلے تو جبر و سزا کا مکاں گرا نے کو
ہر ایک دور میں باطل نے سر اٹھائے ہیں
ہر ایک دور میں حق کے امام آنے کو
ہر ایک دور میں سنگین واقعات ہوئے
ہر ایک دور میں ہم نے حسین پانے کو
کھڑے ہوئے ہیں وہ پھر ظلم کا نشاں بن کر
ڈتے ہیں ہم بھی یزیدوں کا امتحاں پانے کو
سنو یہ قاتلو تم ! خون اپنی لاشوں سے
خراج لیتا ہے اک عمر کو دکھانے کو