Add Poetry

گر گئے ہم جڑوں کے ہوتے ہوئے

Poet: ضیاء مذکور By: Zia Mazkoor, Bahwalpur

دوستوں بھائیوں کے ہوتے ہوئے
گر گئے ہم جڑوں کے ہوتے ہوئے

خشک سالی سمجھ سے باہر ہے
اس قدر بارشوں کے ہوتے ہوئے

پانی گلیوں میں بہہ گیا سارا
اتنے خالی گھڑوں کے ہوتے ہوئے

اس کی گردن کا تل نمایاں ہے
گال پر دو تلوں کے ہوتے ہوئے

کیا یہ کم ہے کہ آپ زہن میں ہیں
سینکڑوں فائلوں کے ہوتے ہوئے

بچ نکلتے ہیں کس طرح مجرم
جابجا چوکیوں کے ہوتے ہوئے

ہم کو اصلاح کرنی پڑ رہی ہے
مندروں مسجدوں کے ہوتے ہوئے

اس کے کمرے کو خود سجایا تھا
بیسیوں نوکروں کے ہوتے ہوئے

Rate it:
Views: 433
28 Jan, 2017
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets