کچھ تو ٹوٹا ھے
کس چھناکے سے میری آنکھ کھل گئی ھے
لمحہ بھر کو ذرا
ھاتھ رکھنا میری لرزتی روح کی پیشانی پہ
پتھریلی بند آنکھوں کو دیکھو ذرا
چھونا گلاب ہونٹوں سے
تپتےاحساس سے شرابور
ھتیلیوں کو جما دو سرد ھاتھوں سے
کچھ توٹوٹا ھے
کس چھناکے سے روح تک بیدار ھوئی ھے
خدارا. سنو
کوئی معاملہ کرو آناً فاناً
لمحے رک جائیں جمود کا سا عالم ھو
لا علم رہوں شناسا نا ہو پاؤں
کس چھناکے سے ابھی ذرا دیر پہلے
میری روح لرزی، آنکھیں پتھرائیں، لب ٹھٹھر سے گئے
کیہں دور نیہں برپا تھا یہ چھناکا
مجھ میں ھی شاید کھلا تھا کوئی محاذ نیا
سنو
ساکن کر دو گر ھو سکے تم سے
کہ میں جاننا نہیں چاہتی
مجھ میں پیوست دل میرا
کچھ شکستہ سا ... رندھا ہوا پہلے سے ھی
ساتھ برابر کر مگر دیتا تھا
اک چھناکے سے ٹوٹ گیا ھے وہ
لمھہ بھر میں پارہ پارہ ھوگیا ھے
لیکن مگر پھر بھی...... میں جاننا نیہں چاھتی
کیا چھناکا تھا... کیا پاش پاش ھوا
تم صرف اتنا کر دو
جھوٹی آس دلاؤ مجھے
مجھے پھر سے چشم لاپرواہ کر دو
بناء کسی ایثار کے بدلے
میرے دکھوں کومجتمع کر دو
سنو
اتنا کچھ کر دو مگر
مجھے مت بتانا کہ میں توجاننا ھی نیہں چاھتی