Add Poetry

کھلے ہیں شوق کے در ، پھول بھی ہے خوشبو بھی

Poet: Anwar Kazimi By: Anwar Kazimi, mississauga, Canada

کھلےُ ہیں شوق کے دَر ، پھول بھی ہے خوشبو بھی
تم آ بھی جاوْ اِدھر ، پھول بھی ہے خوشبو بھی

لیا بہار نے بوسہ تمہارے قدموں کا
تبھی تو راہ گزر پھول بھی ہے خوشبو بھی

ہے مست مست ہوا ، تتلیوں کا رقص بھی ہے
کہ آج پیشِ نظر پھول بھی ہے خوشبو بھی

وفا کی راہ میں یہ کیا حسیں مقام آ یا
گزر رہی ہے سحر ، پھول بھی ہے خوشبو بھی

بسی ہے یوں تری صورت ہماری آ نکھوں میں
جدھر جدھر ہے نظر ، پھول بھی ہے خوشبو بھی

تمہارا ہاتھ جو آ ئے ہمارے ہاتھوں میں
تو زندگی کا سفر ، پھول بھی ہے خوشبو بھی

قر یب آ ئے ہیں دو دل زمین پر جب سے
نظامِ شمس و قمر ، پھول بھی ہے خوشبو بھی

اُٹھا اے دیدہء بیباک لطفِ نظاّرہ
جھکی جھکی سی نظر ، پھول بھی ہے خوشبو بھی

حسین تر ہے یہ اِعجاز تیرے نشتر کا
کہ زخم زخم جگر ، پھول بھی ہے خوشبو بھی

جو چوم لیں مرِے اَشعار سرخ ہونٹوں کو
تو شاعری کا ہنر ، پھول بھی ہے خوشبو بھی

Rate it:
Views: 466
02 Jul, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets