انجانے میں کسی سے پیار کر بیٹھے ہیں
یہ زندگی اس پہ نثار کر بیٹھے ہیں
وہ ترچھی نگاہوں سے وارکر بیٹھے ہیں
محبت کا تیر سینے سے پار کر بیٹھے ہیں
اس نے تو فقط یہ دل مانگا تھا
اور ہم جان وار کر بیٹھے ہیں
اب تو سونا ہی محال ہو گیا ہے
کسی سے آنکھیں چار کر بیٹھے ہیں
تیری دید بنا ہم کہیں نہ جائیں گے
تیرے گھر کے سامنے پالتی مار کر بیٹھے ہیں