پیار الفت میں ملاوٹ نہیں ہوگی ہم سے
ہوگا نقصان تجارت نہیں ہوگی ہم سے
کچھ بھی خالص نہیں ملتا ہے ملاوٹ ہر طرف
ایسے بے لوث محبت نہیں ہوگی ہم سے
جس کی بنیاد رکھی جھوٹ پہ ہی جائے وہ
ایسی ویسی تو سیاست نہیں ہوگی ہم سے
آپ نے کرنی ملاقات ہے کس نے روکا
ہم ملیں کوئی جسارت نہیں ہوگی ہم سے
چاہے جتنے بھی ستم آپ کرو گے ہم پر
کرتے ہیں پیار عداوت نہیں ہوگی ہم سے
ہم نہیں آپ کے نوکر رہے کچھ مت کہنا
آج کے بعد اطاعت نہیں ہوگی ہم سے
آبلے پاؤں میں ہیں زخم نہیں میرے بھرے
طے کروں کیسے مسافت نہیں ہوگی ہم سے
وقت گزرا ہی کہاں ساتھ ہمارا شہزاد
اس طرح یار رفاقت نہیں ہوگی ہم سے