اک بچی تھی
عمر اور ذہن کی لیکن کچی نہیں تھی
مگر باپ اپنے کے لیے وہ بچی ھی تھی
بچی تھی اپنے ھی خیالوں میں اک دن کھوئی ھویئ
تھی وہ دنیا کے دکھوں سے کچھ گھبرائی ھوئی
بہت دنوں سے نہ تھی وہ سکون کی نیند سوئی
باپ نے پوچھا جو ماجرا امنے لخت جگر سے
پھر حا ل دل جو بیان کیا ابیٹی نے اپنے پدر سے
دل پریشان سا رھتا ھے اس دنیا کے ضرر سے
پھٹ گیا باپ کا جگر دیکھ کے اپنی بچی کو
جھٹ سے لگایا پھر سینے سے اپنی بچی کو
جی بھر کے پھر کیا پیار باپ نے اپنی بچی کو
باپ کے سینے سے لگ کے بچی پھر خوب روئی
بچی نہ تھی زندگی میں کبھی ایسی شدت سے روئی
باپ کی بپتا بھی تھی پھر ایسے ھی شفقت سے روئی
رکھ کے اپنا سر بچی باپ کی گود میں
بچی بڑے سکون کی نیند پھر تھی سویئ
بچی تھی بڑے دنوں بعد ایسے سکون سویئ
پھولوں کی سیج تھی جب باپ کی گود ھویئ
ھاں باپ کی گود بچی کے لئے تھی پھولوں کی سیج ھوئی