ویسے تو میرے چار سو فصلِ بہار ہے
پنچھی چمن کا اب بھی یہاں اشکبار ہے
میرے لبوں پہ اب کبھی غنچے نہیں کھلے
تیرے چمن کی اپسرا بھی سوگوار ہے
موسم بہار کا یہاں سے کب کا جا چکا
اب آ بھی جاؤ کب سے ترا انتظار ہے
تیرے بغیر دل کو کبھی سکھ نہیں ملا
پہلے بھی بیقرار تھا ،پھر بیقرار ہے
وشمہ ترے جہان میں کس سے گلہ کروں
دامن وفا کا آج بھی یاں تار تار ہے