وہ جو سب سے ہےحسیں وخوبرو
اسے ڈھونڈتا پھرتا ہوں کوبہ کو
ایک بار اس سے ہوئی تھی گفتگو
سانسوں سے آج بھی آتی ہےخوشبو
دل کہتا ہے کےہم پہلے بھی ملے ہیں
اب مجھے وہی نظر آتی ہے ہر سو
اپنے دیوانے کی آکر حالت تو دیکھ
سینہ چھلنی ہےآنکھوں سےبہتاہےلہو
اس کی الفت میں اصغر کو جو بھی غم ملے
اس شعلہ روکو ہی کرنا ہوگا ان کا رفو