Add Poetry

وہ ابر چشم زیست کی پرچھائیوں میں تھا

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, نیویارک

وہ ابر چشم زیست کی پرچھائیوں میں تھا
رقصِ حیات آج بھی تنہائیوں میں تھا

اس نے مرے خیال کو یکسر مٹا دیا
جو لفظ لفظ میری شناسائیوں میں تھا

تجھ کو میں کیا بتاؤں محبت کی راہ میں
جو لطف اُس پیار کی رسوائیوں میں تھا

چمٹا ہوا ہے آج بھی میرے وجود سے
نشہ جو تیرے حسن کی رعنائیوں میں تھا

گونجا ہے درد بن کے جو دل کے مکان میں
وہ گیت تیرے پیار کی شہنائیوں میں تھا

ڈوبی ہوئی ہوں آج بھی جس لہرِ عشق میں
منظر وہ تیری آنکھ کی گہرائیوں میں تھا

Rate it:
Views: 237
20 Mar, 2015
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets