Add Poetry

وعدہ خلاف سے کیے وعدے نبھا رہی ہوں

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

وعدہ خلاف سے کیے
وعدے نبھا رہی ہوں

جو چھوڑ گیا ہیں ُاس کی راہوں
میں اب بھی دیپ جلا رہی ہوں

شاید کبھی بھولے سے آ ہی جائے
یہی سوچ کر دل بہلا رہی ہوں

کوئی نہیں سننے والا حالدل میرا
تبہی تو آج ستاروں کو حال بتا رہی ہوں

دل دکھوں سے چور چور ہیں میرا
میں اپنے زخموں پے کودی مرہم لگا رہی ہوں

ان ہاتھوں میں تیرے نام کی مہندی رچانے
کی خاطر میں خود کو کتنا تڑپا رہی ہوں

شاید ہو جائے میری تمناء پوری
اسی آس پے سجدوں میں سر جھکا رہی ہوں

کبھی تو خیال آ ہی جایئں گا تمہیں میرا
میں ُاس وقت کے اتنظار میں پلکیں بجھا رہی ہوں

یوں تو کرتی ہوں بہت شکوے خدا سے تمہارے مطالق
مگر پھر ُانہیں لبوں سے تمہیں مانگ رہی ہوں

تو دیکھ تو سہی اک پیار بھری نظر سے مجھے
دیکھ میں ُاس نظر کی تلاش میں اپنا آپ گوا رہی ہوں

میری روح تو تیری روح سے کب کی مل چکی ہیں مگر
میں خود کو تجھ سے ملانے کی راہیں نکال رہی ہوں

اب تو تیرا عکس مجھے آئینے میں بھی دکھتا ہیں
میں آئینے کے سامنے بیٹھ کر تجھے اپنا حال دیکھا رہی ہوں

دیکھ زرا میرا یہ مرجھایا چہرہ میں اسے
تیرے آنے کی ُامید پے مسکرایا رہی ہوں

Rate it:
Views: 446
21 Oct, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets