Add Poetry

نا آشنا عمر کی دہلیز چڑہ کر میں نے عذاب پینا سیکھ لیا ہے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

نا آشنا عمر کی دہلیز چڑہ کر میں نے عذاب پینا سیکھ لیا ہے
عجیب بسے ہر آنکھ میں مئکدے میں نے شراب پینا سیکھ لیا ہے

خود کو دق بھی کرتا تو مزاج مجھے داؤ کے بیچ چڑہا دیتے
گمراہی کی مؤثر سرکشی میں ہر باب پڑہنا سیکھ لیا ہے

اب تم سے کچھ چھپی نہیں ہم نے قائم رکھی زندگی بھی کیسے
ادائے جرم میں غروب ہوکر ہر ذلالت کو ثواب دینا سیکھ لیا ہے

برہم کرتے تو بھی رنجشیں خوشیاں کہاں سے لے آتی
قلیل وحشت اور نَدامت شاید دنیا نے انصاف کرنا سیکھ لیا ہے

اس عاجزی کی ہر عدالت میں اگر اُجرت ملی بھی تو ایسے کہ
احراموں اور عبادت گاہوں سے گذر کر احتیاط کرناسیکھ لیا ہے

ان بالا نشینوں سے حق قدامت مانگنا جرم ہے سنتوشؔ
اتنی بیگانہ حالتوں میں بھی اب میں نے جینا سیکھ لیا ہے

 

Rate it:
Views: 402
19 Jan, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا؟
یہ اِضطراب، یہ شوقِ دَوام کس کا تھا؟
جو بے نَقاب ہوا خواب میں، بتایا نہیں،
یہ حُسن، یہ نگہِ خوش کَلام کس کا تھا؟
سَکوتِ شَب میں جو دِل کو جَلا گیا آخر،
چَراغ کون تھا، شُعلۂ خام کس کا تھا؟
تُمہارے بعد جو تَنہائی کا سَفر گُزرا،
ہر ایک موڑ پہ سایہ، سَلام کس کا تھا؟
جو لَب ہِلے نہ کبھی، اَشک بَن کے بَہتا رہا،
وہ غَم تُمہارا تھا یا میرا نام کس کا تھا؟
جو زَخم دے کے بھی چُپ تھا، وہ شَخص کیسا تھا؟
نہ پُوچھ مجھ سے، وُہی اِنتقام کس کا تھا؟
دھُواں تھا دِل میں، مَگر روشنی سی باقی تھی،
جَلا جو خواب، وُہی احتشام کس کا تھا؟
جو زِندگی کو بِکھرنے سے روک لیتا تھا،
وہ حَرف، وہ دُعا، وہ کَلام کس کا تھا؟
سُنے بغیر جو خاموش ہو گیا مظہرؔ،
وہ آخری سا دِل آشوب جام کس کا تھا؟
نَظر میں عَکس رہا، دِل میں چُپ سا طُوفاں تھا،
یہ بے قَراری، یہ وَجد و قیام کس کا تھا؟
جو دَستِ غیر سے خط بھی ملا تو حَیرت تھی،
بِکھرتے حَرف میں وہ اِحترام کس کا تھا؟
کہیں سے آئی صَدا، اور سَب لَرز سے گئے،
یہ کَیف، یہ اَثر، یہ پَیام کس کا تھا؟
تُمہیں جو کہتے ہیں مظہرؔ وَفا سے دُور ہوا،
بَتاؤ ان کو، وُہی تو غُلام کس کا تھا؟
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets