Add Poetry

میں کچھ بھی نئی

Poet: جہانزیب کنجاہی دمشقی By: جہانزیب اسلم کنجاہی دمشقی , بغداد عراق

تم پری ہو میں کچھ بھی نئی
تم نازک سی ہو میں کچھ بھی نئی

میں تو آفتاب کی تپش ہوں
تم چاندنی ہو میں کچھ بھی نئی

پھول تجھ سے ہیں یا تم پھولوں سے
خیر جو بھی ہو میں کچھ بھی نئی

تم وہ ہو جو کرتی ہے سیر گل کی
یعنی تم تتلی ہو میں کچھ بھی نئی

تم جمالِ قمر و گل تم قابل محبت
تم ہوا ٹھنڈی ہو میں کچھ بھی نئی

تم مرجان و الماس تم لعل و گہر
تم عنبری عنبری میں کچھ بھی نئی

تم جانِ قرار تم جانِ تمنا تم دل ہو
تم بہت پیاری ہو میں کچھ بھی نئی

تم عبادت تم زندگی تمہی بندگی
تمہی سبھی ہو میں کچھ بھی نئی

تمہی منزل تمہی حاصلِ حیات بھی
بےشک تم ایسی ہو میں کچھ بھی نئی

تم دعا ہو مدعی ہو مدعا ہو تم وفا
تم ہی زندگی ہو میں کچھ بھی نئی

جہاں بھی نظر دڑائی تمہیں دیکھا
بس تمہی تمہی ہو میں کچھ بھی نئی

تم ہدیہ ہو خدا کی طرف سے
تم عطا خدا کی ہو میں کچھ بھی نئی

سینے میں دل کی جگہ تم دھڑکتی ہو
تم حاصلِ ہر خوشی ہو میں کچھ بھی نئی

تم قاتل بھی ہو تم آبِ حیات بھی
تم یہ بھی تم وہ بھی ہو میں کچھ بھی نئی

تم عشق بھی ہو رستہ بھی منزل بھی
تم شاعری تم عاشقی ہو میں کچھ بھی نئی

تم صبح کی ملکہ تم دن کی روشنی
تم رات کی رانی ہو میں کچھ بھی نئی

تم راتوں کا چین تم صبح کی تازگی
تم مشکل میں آسانی ہو میں کچھ بھی نئی

تم مختصر سا قصہ بھی ہو اور تم ہی
طویل کہانی ہو میں کچھ بھی نئی

جہاں چلو اب اختتامِ کلام کر دیں
سب کچھ تمہی ہو میں کچھ بھی نئی

Rate it:
Views: 370
15 Sep, 2015
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا؟
یہ اِضطراب، یہ شوقِ دَوام کس کا تھا؟
جو بے نَقاب ہوا خواب میں، بتایا نہیں،
یہ حُسن، یہ نگہِ خوش کَلام کس کا تھا؟
سَکوتِ شَب میں جو دِل کو جَلا گیا آخر،
چَراغ کون تھا، شُعلۂ خام کس کا تھا؟
تُمہارے بعد جو تَنہائی کا سَفر گُزرا،
ہر ایک موڑ پہ سایہ، سَلام کس کا تھا؟
جو لَب ہِلے نہ کبھی، اَشک بَن کے بَہتا رہا،
وہ غَم تُمہارا تھا یا میرا نام کس کا تھا؟
جو زَخم دے کے بھی چُپ تھا، وہ شَخص کیسا تھا؟
نہ پُوچھ مجھ سے، وُہی اِنتقام کس کا تھا؟
دھُواں تھا دِل میں، مَگر روشنی سی باقی تھی،
جَلا جو خواب، وُہی احتشام کس کا تھا؟
جو زِندگی کو بِکھرنے سے روک لیتا تھا،
وہ حَرف، وہ دُعا، وہ کَلام کس کا تھا؟
سُنے بغیر جو خاموش ہو گیا مظہرؔ،
وہ آخری سا دِل آشوب جام کس کا تھا؟
نَظر میں عَکس رہا، دِل میں چُپ سا طُوفاں تھا،
یہ بے قَراری، یہ وَجد و قیام کس کا تھا؟
جو دَستِ غیر سے خط بھی ملا تو حَیرت تھی،
بِکھرتے حَرف میں وہ اِحترام کس کا تھا؟
کہیں سے آئی صَدا، اور سَب لَرز سے گئے،
یہ کَیف، یہ اَثر، یہ پَیام کس کا تھا؟
تُمہیں جو کہتے ہیں مظہرؔ وَفا سے دُور ہوا،
بَتاؤ ان کو، وُہی تو غُلام کس کا تھا؟
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets