میرا کوئی ہو گا تو پکارے گا مجھے
تپتے صحرا سے نکالے گا مجھے
میرے چہرے کی اداسوں کو مٹا کر
اپنے لیے کوئی سنوارے گا مجھے
زندگی تب حقیقت میں زندگی بن جائے گئی
جب محبت سے کوئی سمبھالے گا مجھے
میرے پاؤں سے سارے کانٹے نکال کر
پھر وہ گلابوں پر چلائے گا مجھے
وہ دن بھی تو اک دن آخر آئے گا لکی
جب پھولوں کی سیج پر بیٹھائے گا مجھے