مرا دل لالہ رو کے غم کے رہنے کی حویلی ہے
جگر داغوں سیں طاؤسی گلستان گندھیلی ہے
اچھالا گیند ساسر کو اگر منصور نے حق پر
کھڑی ہو روبرو سولی بھی کیا خوب اس کو جھیلی ہے
نہ سمجھے کوئی کہ ہے منصوری کا حق کے کہنے میں
قسم حق کی کہ اس کے ساتھ سولی بھی اکیلی ہے
کہاں سے قافیہ لا لا کے اپنے شعر میں ڈھالا
ہے عاجزؔ دل میں تیرے داغ یا توں شیخ چلی ہے