پھر اسے کیوں یاد کرو کیوں اپنا وقت برباد کرو
نہیں اس قدر ناتواں کسی سے کیوں فریاد کرو
جانے کیا عجب ضد ہے ہر بات پر اسی کی تکرار کرو
ہم بھی نہیں اس قدر نادان ہر بات پر اس کی اعتبار کرو
کہتا ہے وہ ہمیں اس کے لیے کچھ خاص کرو
جسم نہیں روح بھی اس کے نام کرو
خان نہیں اپنے بس کی بات کیوں خود کو قربان کرو
کسی انجان کے لیے کیسے خود کو برباد کرو