Add Poetry

غضب ہے وہ زلفیں ہے رخسار دل کش

Poet: کامران حامد By: Dua Nasir, Peshawar

غضب ہے وہ زلفیں ہے رخسار دل کش
بھلا کیوں نہ ہوگا وہ کردار دل کش

گزر ان کے کوچہ سے ایسا لگے ہے
کہ جیسے ہے باغیچہ گل بار دلکش

محبت ہے میری مرے فلسفے ہیں
تمہیں جیت دل کش ہمیں ہار دل کش

مجھے دیکھنے کے ہی ضد پہ اڑا ہے
سنا ہے کہ جب سے ہے بیمار دل کش

وہ اک شخص کی غیر موجودگی میں
ہوئے کب جو ہوں گے یہ اشعار دل کش

اب اور نہ ستا مجھ کو جلدی دکھا تو
وہ منظر بچے ہیں جو دو چار دل کش

تری اس رضا میں بھی لذت نہیں ہے
ہے ان کی زباں سے بھی انکار دل کش

ملا ہم سے حامدؔ وہ جب بھی جہاں بھی
ملاقات ہوتی ہے ہر بار دل کش

Rate it:
Views: 933
13 Jul, 2021
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets