Add Poetry

زندہ ہیں مگر زیست کا گھر ڈھونڈ رہے ہیں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Malaysia

زندہ ہیں مگر زیست کا گھر ڈھونڈ رہے ہیں
تاروں میں جو رہتا ہے قمر ڈھونڈ رہے ہیں

لے آئی ترے در پہ ہمیں بھوک ہماری
اب دیکھے جو ہم کو بھی نظر ڈھونڈ رہے ہیں

کچھ لوگ یہاں پیار کے جنگل سے گزر کر
خود شہرِ خرافات میں شر ڈھونڈ رہے ہیں

ہو جائے مکمل یہ کسی طور غزل بھی
شعروں کی کتابوں میں گہر ڈھونڈ رہے ہیں

جس سمت سے آئے تھے اُسی سمت کو چل کر
اس زیست کے کھیتوں میں ثمر ڈھونڈ رہے ہیں

اس بزم میں ہم آئے تھے کچھ سیکھنے لیکن
وہ شعروں میں بس زِیر و زَبر ڈھونڈ رہے ہیں

ہم اپنے ہی ادوار میں گم رہتے ہیں وشمہ
اک پیار مگر شام و سحر ڈھونڈ رہے ہیں

Rate it:
Views: 257
12 Feb, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets