Add Poetry

زندگی کے نصاب سے نکلے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

زندگی کے نصاب سے نکلے
اس کا چہرہ نقاب سے نکلے

رنج و غم جو سراب سے نکلے
تیری خوشبو چناب سے نکلے

حسن میرا شباب سے نکلے
زندگی کی شراب سے نکلے

ایسے مہکی تمہاری سانسیں ہیں
َ۔۔ جیسے خوشبو گلاب سے نکلے ۔۔

تم بھی ٹھہرو کہ اب یہ دل میرا
دھڑکنوں کے عذاب سے نکلے

اس کی یادوں میں جب بھی کھولی ہے
پھول سوکھے کتاب سے نکلے

ایسے اترے ہیں آنکھ میں آنسو
جیسے دریا شہاب سے نکلے

پیارے موتی ہیں جتنے باتوں کے
وشمہ تیرے خطاب سے نکلے

Rate it:
Views: 464
02 Oct, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا؟
یہ اِضطراب، یہ شوقِ دَوام کس کا تھا؟
جو بے نَقاب ہوا خواب میں، بتایا نہیں،
یہ حُسن، یہ نگہِ خوش کَلام کس کا تھا؟
سَکوتِ شَب میں جو دِل کو جَلا گیا آخر،
چَراغ کون تھا، شُعلۂ خام کس کا تھا؟
تُمہارے بعد جو تَنہائی کا سَفر گُزرا،
ہر ایک موڑ پہ سایہ، سَلام کس کا تھا؟
جو لَب ہِلے نہ کبھی، اَشک بَن کے بَہتا رہا،
وہ غَم تُمہارا تھا یا میرا نام کس کا تھا؟
جو زَخم دے کے بھی چُپ تھا، وہ شَخص کیسا تھا؟
نہ پُوچھ مجھ سے، وُہی اِنتقام کس کا تھا؟
دھُواں تھا دِل میں، مَگر روشنی سی باقی تھی،
جَلا جو خواب، وُہی احتشام کس کا تھا؟
جو زِندگی کو بِکھرنے سے روک لیتا تھا،
وہ حَرف، وہ دُعا، وہ کَلام کس کا تھا؟
سُنے بغیر جو خاموش ہو گیا مظہرؔ،
وہ آخری سا دِل آشوب جام کس کا تھا؟
نَظر میں عَکس رہا، دِل میں چُپ سا طُوفاں تھا،
یہ بے قَراری، یہ وَجد و قیام کس کا تھا؟
جو دَستِ غیر سے خط بھی ملا تو حَیرت تھی،
بِکھرتے حَرف میں وہ اِحترام کس کا تھا؟
کہیں سے آئی صَدا، اور سَب لَرز سے گئے،
یہ کَیف، یہ اَثر، یہ پَیام کس کا تھا؟
تُمہیں جو کہتے ہیں مظہرؔ وَفا سے دُور ہوا،
بَتاؤ ان کو، وُہی تو غُلام کس کا تھا؟
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets