چاندنی رات چُپکے سے ڈھلتی رہی
دل تڑپتا رہا، رُوح مچلتی رہی
آنکھ سے لاکھ دریا بہائے مگر
نہ بُجھی آگ سینے میں جلتی رہی
ہم نے سوچا تھاشاید سکُوں مل سکے
ایک خواہش تھی جو دل میں پلتی رہی
دوستی، دل لگی، شوقِ آوارگی
وقت پڑنے پہ ہر شے بدلتی رہی
راہِ دُشوار میں چھوڑ کر سب چلے
اِک تیری یاد تھی ساتھ چلتی رہی
دیس پردیس طارق کٹے روزوشب
زندگی اِک شمع تھی پگلتی رہی