ہمیشہ دل میں آہ رہی
کوئی درد آشنا ملے
جو سمجھ لے دل کی بات کو
جو خاموشی کو سن سکے
جو دل کے غم کو بانٹ لے
جو درد آنکھوں میں پڑھ سکے
جسے خامیاں بھی قبول ہوں
جو درگزر کر سکے
جو گروں تو ہاتھ تھام لے
جو امید ایک جگا سکے
جو اندھیروں سے نکال کر
مجھے روشنی میں لا سکے
کوئی ایسا ھمنوا ملے
کوئی ایسا رھنما ملے