جھیل کا منظر میری بات نہ سنتا تھا میں نے پتھر باندھ دیا آواز کا ساتھ آخر کار وہ دستِ صلح بھی روٹھ گیا کون گزارا کرتا مجھ ناراض کے ساتھ