جدائی کے آنسوں بہاہیں کہاں تک
جو گزری ہے دل پر وہ سنائیں کہاں تک
کیے تھے جو تم نے محبت کے وعدے
تمہیں وہ یاد ہم دلاہیں کہاں تک
محبت نے تو ہم کو رسوائیاں دیں
یہ لب پر بات نہ لائیں کہاں تک
بھرم کھل چکا ہے اس کی الفت کا سعادت
اسے اب اور آزمائیں کہاں تک