تمہاری یاد آتی ہے کہاں سے
کہ جیسے روح کا آتش فشاں سے
ہزاروں جستجوؤں کے جلو میں
منازل کا ہر اک رستہ وہاں سے
تھی بے معنی یہ میری زندگانی
ذرا دیکھوں تو وہ مجھ پہ عیاں سے
ہماری بے قراری کے موافق
اگر بن جائے خود طوفاں یہاں سے
عجب سی دل کو راحت دے گیا وہ
کہاں ہو تم کہ ہر جذبہ زباں سے
ابھر آتا ہے دل میں درد میرا
یہ سنتے تھے کہ سینے میں وہ جاں سے
کئی سے ڈھونڈ لا تقدیرمیری
مگر دل کا وہی فتوی بیاں سے
ابھی الجھی ہوئی تعبیر یں ہے
حقیقت یہ کہ ہر لمحہ یہاں سے
مرے اشعار کے زینے پہ پھر دیکھ
تصوف کے مضامیں وہ بیاں سے
تمہاری ذات اے وشمہ وفا کی
کوئی ان سا بڑا کوئی جہاں سے