روٹی کپڑا مکان دے نہ سکے
تم غریبوں کو مان دے نہ سکے
چلے پیچھے تمہارے جو انکو
منزلوں کے نشان دے نہ سکے
کیسے مرعوب ہوتا امریکہ
ملک کو آن بان دے نہ سکے
کبھی جا کر مزار قائد پر
کوئی حق کی اذان دے نہ سکے
جو گھرے ہیں ڈرون حملوں میں
تم انہیں پاسبان دے نہ سکے
جن کے ووٹوں سے آئے‘ تم انکو
کچھ بھی تو مہربان! دے نہ سکے
کہتے ہیں ہم واہ! صدر پاکستان
کوئی ایسا بیان دے نہ سکے
بھٹو جیسا وزیر اعظم بھی
معتبر اور مہان دے نہ سکے
ڈاکوؤں‘ چوروں اور لٹیروں سے
شہریوں کو امان دے نہ سکے
چپڑی روٹی تو خیر کیا دیتے
بھوکے کو سادہ نان دے نہ سکے