تم سے بات ہوئی
لوٹ گئی زندگی
ان گلیوں کی جانب
ان مکانوں کی جانب
جن کے نقشے اب
بدل گئے ہیں
جن کے نشاں اب
مٹ چکے ہیں
جہاں آرزوٴں نے جنم لیا تھا
تعبیروں سے بےپرواە
خوابوں نے جنم لیا تھا
جہاں ایک ہی چہرە کتاب تھا
عمر بھر کا نصاب تھا......
تمہاری نظروں سے
جب ٹکراتی تھیں نظریں
وە پل وە لمحہ
كتنا بے مثال تھا
دھڑکن رک جاتی تھی
زندگی ٹھہر جاتی تھی
اظہار_ تمنا کیلئے
الفاظ نہ ملتے تھے
دل مچلتا تھا
پر لب نہ ہلتے تھے
تمہارے کپڑوں کے
سبھی رنگ
یاد ہیں اب تک
اور
برش میں الجھے
سنہرے بال
میں اکثر چپکے سے
چھپا لیتا تھا
اب وقت بیت گیا ہے
تمارے بالوں کی رنگت
بھی بدل گئی ہے
مگر میں نے جو
سنبھال رکھے ہیں
وە بال اب بھی
"سنہرے ہیں"
میرے خوابوں کی طرح
جن کا تعبیروں سے
کوئی واسطہ نہیں