شام ڈھل جائے گی
بات رہ جائے گی
تجھ سے گلے تو بہت تھے مگر
درمیان فقط محبت رہ جائے گی
مانا تو ہرجائی ہے مگر اے دوست
تجھ پر ہی سانس میری اٹک جائے گی
تجھے پاکر کھونے کا خوف سدا ڈراتا رہا
دور جاکر بھی تو خٰیالوں میں شامل حال رہا
کچھ اسطرح میری زندگی پر حاوی رہا
برباد ہوکر بھی تیرے ہاتھوں
تیرے لئے ہر پل دل دعا کرتا رہا