برسوں بعد وہ لوٹ کے آئے ہے
دے کے کچھ ضرور جائے گے
پھر چلے جائے گے وہ دِکھا کے خواب مجھے
پھر سے دے کے عشق محبت کا سرور جائے گے
بڑی مشکل سے لایا ہوں چُن کے ٹکڑے دل کے
وہ کرکے دل مرا پھر سے چُوڑ جائے گے
پہلے کی طرح نہ کر سکے گے تکرار اب بھی
ہم اس بار بھی ہو اُتنے ہی مجبور جائے گے
اُنگلیاں اُٹھے گی مجھ پے ہی لوگ مجھے ہی الزام دے گے
وہ کرکے قتل مرے ارمانوں کا نہال گِنے بے قصُور جائے گے