ایک ایسی غزل جس کے
نقاط میں سسکیاں ہوں
اور روانی میں ہچکیاں ہوں
جسکے مصرعے ماتم کر رہے ہوں
اور الفاظ کچھ اشارہ کر رہے ہوں
جسکا قافیہ محبوب ہو
اور ردیف اجڑی ہوئی اجنبی ہو
جسکا شعر محبت ہو
اور تشریح بربادی ہو
جسکا آغاز ستم ہو
اور اختتام کسی قبرستان کا کونہ ہو
ایک ایسی غزل بنانا چاہتی ہوں
جو پتھر کو پگھلا کر موم کر دے
بادل کو برسا کر پانی کر دے
پھر جو بھی پڑھے اسکو
ھاتھ اتھائے اور آسمان کو دیکھے
اسی وقت میری موت کی دعا کر دے
ایک ایسی غزل جو
میری خاطر موت کو منائے اور
مجھے اپنے ساتھ لیجا نے پر مجبور کر دے
بس کچھ ایسی ہی غزل بنانا چاہتی ہوں
جو میرے نہ ہو نے پر بھی
اسکو میرا احساس دلا ئے
جو اسکا ہاتھ پکڑ کر میری قبر پر کھینچ لا ئے
اسکو خوب ر لا ئے اور یہ الفاظ
اسکی زبان پر لے آ ئے
میں غلط تھا اجنبی
میں غلط تھا
اک بار اتھ جاؤ میری جان میں غلط تھا
تب میں اتھ تو نہ پاؤ ں گی
اسکے گلے تو نہ لگ پاؤ ں گی
اسکے آنسو بھی نہ پو نچھ پا ؤ ں گی
پر ہاں!! حشر تک مسکرا ئے جا ؤ نگی
ہاں!!!! ایسی ہی اک غزل بنانا چاہتی ہوں
بالکل ایسی