Add Poetry

اک شام ہو ایسی بھی

Poet: Rukhsana Kausar By: Rukhsana Kausar, Jalal Pur Jattan, Gujrat

اے کاش! اک شام ہو ایسی بھی
سنہری جھیل کنارے ہم بیٹھے ہوں
فلک پہ چاند پورا ہو
کہیں نہ کوئی ادھورہ ہو
ہم تھامے ہاتھ اک دوجے کا
صدیوں تک یوں ساتھ چلیں
اک دوجے سے اقرار کریں
اک دوجے سے پیار کریں
وہ پیار ہو ایسا پیارا سا
اک دوجے کے وجدان کی حدت مہک اٹھے
ہم بیٹھے گیلے ساحل پر یوں
دوجسم اک جان لگیں
روحیں ہماری ساکن ہوں
سانسوں میں سانسیں مہک جائیں
یہ وقت یہیں پر تھم جائیں
یہ لمحے جامد ہو جائیں
کہ جب تک یہ دنیا یہ جہاں آباد رہے
اے کاش! اک شام ہو ایسی بھی
ہم ڈالے بانہوں میں بانہیں
دیکھیں جائیں اک دوجے کی آنکھیں
آنکھوں سے برسے نور ہی نور
وہ نور ہو بہت ہی روشن سا
کہ چاند کی چاندنی ماند پڑے
جسم جو مل جائیں اک دوجے میں
رات کی رانی بے جان لگے
وہ شام برسوں سی شام رہے
نہ شام ڈھلے، نہ چاند ڈھلے
سانسوں میں سانیس ڈھل جائیں
اک دوجے میں ہم ڈ ھل جائیں
آنکھوں میں منظر ایسا ہو
جنت میں ٹھہرنا جیسا ہو
اے کاش! اک شام ہو ایسی بھی
 

Rate it:
Views: 520
11 Jul, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets