اپنا خیال نہیں رکھتا
Poet: طارق اقبال حاوی By: Tariq Iqbal Haavi, Lahoreوہ ہر کال کے آخر میں
مجھ سے کہتی ہے کہ
”اپنا خیال رکھنا“
اور میں بھی مسکرا کے
کہہ دیتا ہوں کہ ”ٹھیک ہے“
مگر وہ یہ نہیں جانتی
کہ جب وہ یاد آتی ہے
تو میں کن کن سوچوں
اور کیسے کیسے خیالوں میں
کھو جاتا ہوں۔۔۔
اور اسکی یادیں میری سوچوں کے گرد
گھیرا ڈال لیتی ہیں
اس سے کی ہوئی باتیں
مجھے حوصلہ اور دل کو
حد سے زیادہ خوشی دیتی ہیں
ایسا کوئی دن نہیں
جو مجھے تیری یاد سے
بے حال نہیں رکھتا
میں ”ٹھیک ہے“
کہہ تو دیتا ہوں مگر
اپنا خیال نہیں رکھتا
More Love / Romantic Poetry







