یہاں ہو، وہاں ہو
اِدھر ہو، اُدھر ہو
میں جس راہ چل دوں
تم اس راہ پر ہو
دھنک بن کے تم مجھ کو گھیرے ہوئے ہو
مہک ہوکے چوگرد پھیلے ہوئے ہو
کوئی جھونکا چھولے تو لگتا ہے ایسا
کہ سانسیں تمھاری مجھے چھو رہی ہیں
ہوا سرسرائے تو لگتا ہے ایسا
کہ شرما کے سرگوشیاں کر رہی ہو
مِرے دن تمھارے ہیں راتیں تمھاری
سجی رہتی ہے مجھ میں محفل مسلسل
جہاں ہوتی ہیں بس تمھاری ہی باتیں
سوائے تمھارے نہیں یاد کوئی
ہو دل میں تمھیں تم
یہاں ہے نہیں اور آباد کوئی