اقرار میں چھپا ہوا انکار دیکھ کر
دل ڈر رہا ہے تیورَ دلدار دیکھ کر
دل کی خطا ہے اور نشانہ جگر پہ ہے
تیر َ نظر چلاءیے سرکار دیکھ کر
دیدار کی جو آس تھی کافور ہو گھی
رخ پر پڑی نقاب کی دیوار دیکھ کر
مت کیجیے یقین حسیں شکل پر کبھی
کیجئے ہمیشہ دوستی معیار دیکھ کر
کرفیو میں گھر غریبوں کے لٹتے ہی ہیں حضور
حیران کیوں ہیں. آج کا اخبار دیکھ کر
اگلا نشانہ تو ہی ہے دہشت پسند کا
ہنس لے تو خوب گھر میرا مسمار دیکھ کر
تصدیق جن عزیزوں پہ تھا تم کو اعتماد
کترا رہے ہیں وہ تمہیں نادار دیکھ کر