دیکھ کر اسکی آنکھ میں آنسو
دل بیچارا رویا تھا بہت
نہ نبھا سکا جو عہد وفا
اسی کا غم ستاتا تھا بہت
جیت کر بھی ہار گیا ہوں میں
کچھ اس طرح سے وہ ہارا تھا بہت
میں جانتا ہوں محبت کو مگر
حق الفت اسی نے نبھایا تھا بہت
جسے تنہا چھوڑ کر چل دیا تھا میں
پھر اسے ہی دل نے پکارا تھا بہت
چھوڑ گیا وہ یہ شہر بھی دیکھو
کچھ اس طرح اسے ستایا تھا بہت
ڈھونڈتا ہوں گلی گلی جسے اب
وہی ایک شخص نایاب یہاں تھا بہت