Add Poetry

اجالوں سے دور

Poet: Irfan Ali By: Irfan Ali, Rawalpindi
Ujalon Se Door

شام کے سائے جب
بڑھ جاتے ہیں
گھر سے نکل کر میں
آوارہ پھرتا ہوں
ہر طرف اک ہجوم سے ہوتا ہے
اپنے شہر کی گلیوں سے
میں جب گزرتا ہوں
گہری سوچوں میں گم
یونہی چلتا رہتا ہوں
دل میں اک خلش سی لیے
خود سے الجھتا رہتا ہوں
پھر اک ویران موڑ پہ رک کر
سکون کا اک لمبا سانس لیتا ہوں
دور شہر کی گلیاں وہ بازار
ویسے ہی روشن ہیں
ویسے ہی بارونق ہیں
مگر میں یہاں آرام کرنا
چاہتا ہوں
کوئی اپنا نہیں
کوئی شناسا نہیں
یہاں کوئی نہیں
جو مجھ سے باتیں کرے
مجھ سے بولے
کوئی گفتگو کرے
گزرا وقت یاد آتا ہے مجھے
جو گزرا ان بارونق گلیوں میں
کتنا بے مقصد تھا وہ وقت
آج یہ حقیقت کس قدر عیاں ہوئی مجھ پہ
چار جانب اک خاموشی ہے یہاں
پھر کوئی مجھے چپکے سے کہتا ہے
اے بندہ ناداں تو کہاں تھا
دیکھ میں ہی تیرا مکاں تھا
تجھے کس شے نے دھوکے میں ڈالا
کہ تو بھول ہی گیا کہ
یہ دنیا فانی ہے

Rate it:
Views: 1351
22 Nov, 2008
Related Tags on Forgiveness Poetry
Load More Tags
More Forgiveness Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets