اب نہ کہنا بے اختیار آجاؤ
اب نہ کہنا کہ مجھ سے پیار آجاؤ
آنکھ کھولو تو دنیا ہی دیکھو
تیری دنیا ہے اعتبار آجاؤ
ہوش میں آؤں بھی تو کیا دیکھوں
کیا لکھوں میں کہ ایک بار آجاؤ
ہیں خزاں میں بہار کی باتیں
لالہ و گل کا انتظار آجاؤ
سب سمجھتے ہیں میں کہوں نہ کہوں
جب کبھی لوٹ کر بہار آجاؤ
چھیڑ دیتا ہوں دل لگی کے لئے
اور تم ہی دو چار بار آجاؤ