Add Poetry

آج چہچہاتے ہیں کل مگر نہیں ہوں گے

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, کوئٹہ
Aaj ChehChahate Hain Kal Magar Nahi Hon Ge

آج چہچہاتے ہیں کل مگر نہیں ہوں گے
آشنا سے یہ چہرے بام پر نہیں ہوں گے

دل پہ ڈال کر ڈاکہ چُھپ کے بیٹھ جاتے ہیں
جا کے دیکھ لیں لیکن، لوگ گھر نہیں ہوں گے

پی کے ہم بہکتے تھے چھوڑ دی ہے اب یارو
کھائی ہے قسم ہم نے، ہونٹ تر نہیں ہوں گے

اُس کے من پسندوں میں ہم اگر نہیں شامل
جان بھی لُٹا دیں تو معتبر نہیں ہوں گے

نا ہؤا میسّر گر ساتھ آپ کا تو پھر
چند گام رستے بھی مختصر نہیں ہوں گے

ہم سے لاج چاہت کی، آبرو محبّت کی
ناز کون اُٹھائے گا، ہم اگر نہیں ہوں گے

مشورہ دیا تم کو، قیمتی ہیں یہ الفاظ
گر عمل کرو گے تو، بے اثر نہیں ہوں گے

رہبری کے پردے میں راج رہزنوں کا ہے
آج ہم نہیں یا پِھر، راہبر نہیں ہوں گے

درد وہ مِلا حسرتؔ جاں بچانے کے حربے
جتنے آزماؤ گے، کارگر نہیں ہوں گے

Rate it:
Views: 952
27 Aug, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets