آج موسم بڑا سہانہ ہے
ان سے ملنے کا یہی بہانہ ہے
کر لیتے ہیں گروید اپنی باتوں سے
انداز گفتگو ان کا بڑا عاشقانہ ہے
ان سے ملنے کی تمنا رہتی ہے
اسی لئے ان کے ہاں آنا جانا ہے
ملتے ہیں وہ تو مسکرا دیتے ہیں
گزر ہمارا ان کی گلی سے روزانہ ہے
نہیں رہ سکتے ہم انہیں دیکھے بغیر
یہ شوق بھی ہمیں بڑا پرانہ ہے