ساجن تیری پریت ایسی
جیسے موسم سرما کی نرمل دھوپ
جیسے برسات کی رم جھم
جیسے مور ناچے جنگل میں
جیسے دور کسی مندر میں بجتے شنکه
جیسے قوس قزح کے سارے رنگ
جیسے امرت دهارا
تیری پریت میں باوری
میں تن من ہاری
اب تو مان جا ظلمی
کہ توری راہ تک تک میں ہاری
ظلمی نہ کراب من مانی کہ
ساجن تیری پریت موہے جان سے پیاری
ظلمی نہ کر من مانی
کہ موہن کے پیار میں رادها جان سے ہاری
ساجن تری پریت موہے جان سے پیاری
اک پریم پجارن کرے ہے توہے بنتی
ساجن تری پریت موہے جان سے پیاری