سو بار نہیں ۔۔۔۔۔ اِک بار صنم
اِک بار تو تُو بھی بول صنم
اک بار تو کہہ توُ میرا ہے
اِک بار تو توُ بھی میرا بن
یہ لفظ نہیں ، ہے ایک دعا
کبھی سن بھی سہی میری صدا
ہے دست ء دعا میں ٹھہرا ہوا
اب تو اور تیرا نام صنم
اب دوا کر یا دے دعا
میرے درد کو بھی ہو شفا
اب توڑ بھی دے یہ خاموشی
اب توُ بھی تو کُچھ بول ذرا
چل اتنا کہہ دے میرا ہے
توُ اور تیرا مان صنم
اک بار تو توُ بھی میرا بن
یہ ہم بھی کیا ہیں کہہ بیٹھے
یہ کیسی خواہش لے بیٹھے
یہ ہے ۔۔۔۔۔پرانی ریت صنم
جُو مانگی ، وُہ تو بھیک صنم
جُو آپ ملے، سر آنکھوں پر
اِک نظر صنم ، اِک لفظ صنم
اِک بار تو توُ بھی میرا بن
مُمکن ہے تُجھے میسر ہوں
چند اور بھی دل دیوانے سے
پر عنبرؔ سا کوئ ڈھونڈ کے لا
جو جل کر تیری مہک بنے
جو ہر پل تیری تفسیر کرے
اور توُ ہو اسکی تکمیل صنم
اک بار تو توُ بھی میرا بن