Add Poetry

سوچا ہے اب کے چشم قمر لے کے آؤں گی

Poet: Sadaf Ghori By: Sadaf Ghori, Quetta

سوچا ہے اب کے چشم قمر لے کے آؤں گی
میں زندہ ہوں تو ابر و گہر لے کے آؤں گی

امید تو نہیں کہ میسر ہو تیری دید
موجِ ہوا سے تیری خبر لے کے آؤں گی

صحرا دِکھائی دیتا ہے حدِ نگاہ تک
اس کے لئے میں دیدہء تر لے کے آؤں گی

کانٹوں کے درمیاں سے نکالوں گی راستہ
اور واپسی پہ پھولوں کو گھر لے کے آؤں گی

پتھر ہیں تیرے شہر کے لوگوں کے ذہن و دل
پیغامِ درد تیرے نگر لے کے آؤں گی

تو صاحبِ کمال ہے اے کاشفِ حیات
میں تیری آنکھ ، تیری نظر لے کے آؤں گی

منزل پہ جا کے کھولنا یادوں کی پوٹلی
اس کو بطورِ زادِ سفر لے کے آؤں گی

Rate it:
Views: 344
22 Apr, 2014
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets