اس نے ہاتھوں میں جب لے لیا آئنہ
سامنے آئنے کے ہوا آئنہ
ان کے دست ہنر کا یہ اعجاز ہے
ایک پتھر تھا میں ہو گیا آئنہ
آئنے کی طرف سے وہ گزرے تھے بس
دیر تک ان کو تکتا رہا آئنہ
حسن پر اس کو اپنے تھا اتنا گماں
زندگی بھر بدلتا رہا آئنہ
حال دل اس پہ یوں منکشف ہو گیا
میرا چہرہ ہی جب ہو گیا آئنہ
زندگی کا یہی ان کی عنوان ہے
آئنہ آئنہ آئنہ آئنہ
جھوٹ کو جھوٹ سچ کو جو سچ کہہ دیا
سنگ باری کی زد میں رہا آئنہ
جو اٹھاتے ہیں تم پر سدا انگلیاں
تم بھی ان کو دکھا دو ذرا آئنہ
عشق و الفت کی دانشؔ یہ معراج ہے
میں ترا آئنہ تو مرا آئنہ