ہاں اب بھی یاد ہے
اس کا یوں مسکرانا
کائنات کو روشن بنانا
بڑی سی شام میں
چھوٹا سا وجود اس کا
بن جانا چاند زمین کا
کوئی نہ ہے تم سا
یہ سچ تھا
کل کا اور آج کا
جیسے ہو کوئی اپنا سا
مگر مہمان سا
خوشبو سی غزل سی اَن کہی
جگنو سے لفظ
موتیوں سے احساس
انمول سی مسکان
بے جان سی مورتی
پڑ گئی ہو جان
بن گئی ہو
کسی کے جینے کا سامان
خود سے آج بھی انجان
مگر کسی کی زمین
کسی کا آسمان
ہاں کسی کا آسمان،،،