Add Poetry

زبان سے زخم بھی دیتے ہیں کرم بھی کرتے ہیں

Poet: Muhammad Imran Khan - emron mano By: Muhammad Imran Khan, Peshawar

زبان سے زخم بھی دیتے ہیں کرم بھی کرتے ہیں
نجانے کیوں وہ زخموں کا مرہم بھی کرتے ہیں

جن دوستوں کی خاطر ہم نے لہو جلایا
کبھی کبھی وہ مہرباں ستم بھی کرتے ہیں

نفرت میں بدل ڈالا میرے دوستوں کا پیار
احباب ! میرے لئے بندوبستِ غم بھی کرتے ہیں

خوشیاں ہم کو نہ راس آجائیں کہیں
اِس غرض سے میری انکھوں کو نم بھی کرتے ہیں

مانو؎ کتنا دوستوں کا احسان مند ہوں میں
جب مُجھے غم ہو کوئی، غم میں غم بھی کرتے ہیں۔
 

Rate it:
Views: 473
06 Jun, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets