اپنی ہر سانس میں ہم تجھ کو بسا بیٹھے ہیں
دل کو تیرا ہی آستانہ بنا بیٹھے ہیں
دل میں تیری ہی یاد کے دئے جلا رکھے ہیں
اور اسی لو مے ہم خود کو بھی جلا بیٹھے ہیں
جس طرف دکھوں نظر آتا ہے رخ زیباں تیرا
دیکھوں دم بھر کے اسی آس پہ ہم بیٹھے ہیں
اب تو کچھ اور نہیں بھاتا ہے ہمیں تیرے سوا
جب سے دیوانے تیرے ہم بھی بنے بیٹھے ہیں
ہو گئے سب وہ بیگانے ہیں جو عشق سے خالی
ڈھونڈیں محفل جہاں مستانے تیرے بیٹھے ہیں
کیا سہانی وہ گھڑی ہوگی جب ہم یہ دیکھیں
قبر میں میری بھی سرکار آ بیٹھے ہیں
ہے تمّنا میں پہنچ جاؤں مدینے کی گلی
جب سے دل تیری ہی گلیوں سے لگا بیٹھے ہیں
ذرّہ ذرّہ پہ تیری تمثیل کو میں دیکھوں
ذات اقدس میں جب سے خود کو مٹا بیٹھےہیں