Add Poetry

مرا وجود کہیں اور رہا نہیں ہوتا

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

مرا وجود کہیں اور رہا نہیں ہوتا
غبار آئینۂ میں فنا نہیں ہوتا

لہو کا رنگ جھلکتا ہے آنسوؤں میں کہیں
نہ خاک دل سے مرا حوصلہ نہیں ہوتا

اس انتشار میں کوئی پتا نہیں چلتا
جو گرد بیٹھے ہے تو اک ادا نہیں ہوتا

چمک اٹھی ہیں کھنڈر کی شکستہ دیواریں
کدھر سے رنگ و بو کا قافلہ نہیں ہوتا

نہ جانے کیا ہے کہ جب بھی میں اس کو دیکھتی ہوں
جو کوئی اور ہو تو رو بہ رو کھڑا نہیں ہوتا

لیے دیئے ہوئے رکھتا ہے خود کو وہ لیکن
جہاں بھی غور سے دیکھو نیا نہیں ہوتا

جڑا ہے ذات سے اس کی ہر ایک شعر اس کا
جو پتا شاخ سے توڑا ہرا نہیں ہوتا

نہ دھند چھٹتی ہے آنکھوں کے سامنے سے کبھی
کہ اس جہاں میں کوئی دوسرا نہیں ہوتا

نہ چاند ابھرتا ہے دیوار شب سے وشمہ کئی
نہ سر و غم سے کسی قد بڑا نہیں ہوتا

Rate it:
Views: 281
27 Mar, 2018
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets