بنا کہ یار یوں پھر چھوڑا نہیں کرتے
کر کہ وعدے قسمیں باتیں پھر توڑا نہیں کرتے
دے کہ دِل پھر دل ِ اُمید رکھنا کسی سے
سنو یہ محبت ہے اس میں یوں سودا نہیں کرتے
اگر ٬ مگر ٬ ایسا ٬ ویسا٬ لیکن ٬ پھر کچھ نہیں
بس کہے یار تو بِسم اللّٰہ پھر اُسے ٹوکا نہیں کرتے
چپ سادھ کہ چل نکلو بس نقشِ پا یار کے
کہے یار تو بس جھکا لوسرپھر کچھ سوچا نہیں کرتے
تن کی بازی لگانی پڑجاتے ہے عشق میں ہارونؔ
کر گزرنی پڑے جب حد تو دِل چھوٹا نہیں کرتے
دیکھ کر ہی اب شکوہ لب ہوا کرو اے ہارونؔ
نجانےکب ناگوارگزرے ہربات بولانہیں کرتے