تو بھی سورج کی طرح کھول دوبارہ آنکھیں
مجھ کو لگتی ہیں سمندر کا کنارہ آنکھیں
پھر وہی شام کے سائے ہیں ، وہی درد محل
پھر تری یاد سے سجتی ہیں ستارہ آنکھیں
جب کبھی پیار سے دیکھے وہ یہاں میری طرف
پیش کرتی ہیں محبت کا نظارہ آنکھیں
پڑھتے پڑھتے وہ کہیں دور نکل جاتی ہیں
تیری یادوں کا جو پڑھتی ہیں سپارہ آنکھیں
آج ہوتی نہ کسی طور یہ رنگین غزل
آج کرتیں نہ اگر مجھ کو اشارہ آنکھیں
اس سے پہلے کہ نہ چھن جائے یہ بینائی مری
آ کے آنکھوں میں مرے کھول دوبارہ آنکھیں
وشمہ لے ڈوبے نہ آنکھوں کا یہ بہتا دریا
تو سمندر کی طرف موڑ خدارا آنکھیں