اسرائیل کی رفح ، ایران ، عراق اور شام میں کارروائی کی اطلاعات، ایران کے کئی شہروں میں پروازیں معطل

image

تہران۔19اپریل (اے پی پی):اسرائیل کی طرف سے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب رفح میں نہتے فلسطینیوں پر حملے کے ساتھ ساتھ ایران ، شام اور عراق میں اہداف کو نشانہ بنانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق ایران نے اصفہان شہر کے قریب دھماکوں کی اطلاعات کے بعد جمعہ کی صبح فضائی دفاع کے لیے میزائل فائر کیے ہیں۔ایران کی فارس نیوز ایجنسی کے مطابق اصفہان کے ایک ہوائی اڈے پر دھماکے کی آواز سنی گئی جس کے بعد ایران کے کئی شہروں میں پروازیں معطل کر دی گئی ہیں، جب کہ کئی شہروں میں فضائی دفاعی نظام کو فعال کر دیا گیا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز نے ایک امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل نے ایران پر میزائل داغے ہیں۔الجزیرہ کے مطابق شام اور عراق میں بھی دھماکوں کی اطلاعات ہیں، تاہم اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی۔رائٹرز نے ایک ایرانی عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ ایران کے خلاف کوئی میزائل حملہ نہیں کیاگیا البتہ صوبہ اصفہان میں دفاعی فضائی نظام کو فعال کرنے کے سبب دھماکے کی آواز سنی گئی ہے۔اے ایف پی کے مطابق ایران نے کہا ہے کہ اس نے کئی ڈرون مار گرائے ہیں اور ملک پر فی الحال کوئی میزائل حملہ نہیں ہوا ہے۔

ایران کی خلائی ایجنسی کے ترجمان حسین دالیرین کا کہنا ہے کہ ملک کے فضائی دفاع کی جانب سے متعدد ڈرونز کو کامیابی کے ساتھ مار گرایا گیا ہے۔ تاہم ایران کے پریس ٹی وی کے مطابق اصفہان میں صورت حال معمول کے مطابق ہے اور زمین پر کوئی دھماکہ نہیں ہوا۔ ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملک میں جوہری تنصیبات کی تمام سائیٹس محفوظ ہیں۔ ایران کے خبر رساں ادارے (ارنا) کے مطابق شام اور عراق میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ایران کی خلائی ایجنسی کے ایک ترجمان نے الجزیرہ عربی كو بتایا کہ متعدد چھوٹے ڈرونز کو مار گرایا گیا ہے۔ تاہم ایجنسی نے اس كی مزید تفصیل نہیں بتائی۔

ایرانی ہوائی اڈوں اور ایئر نیوی گیشن کمپنی کے مطابق ایران نے تہران، اصفہان اور شیراز کے ہوائی اڈوں سمیت متعدد علاقوں میں پروازیں معطل کر دی ہیں۔ اے ایف پی نے بھی ایرانی سرکاری میڈیا کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کی جانب محو پرواز کئی پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق متحدہ عرب امارات اور فلائی دبئی نے مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے چار بجے مغربی ایران سے اپنا رخ موڑنا شروع کیا تاہم انہوں نےاس کی کوئی وضاحت پیش نہیں کی حالانکہ ہوا بازوں کو مقامی انتباہ سے پتہ چلتا ہے کہ فضائی حدود کو بند کردیا گیا ہے۔

اصفہان ایران کا سڑیٹجک اہمیت کا حامل شہر ہے جہاں ملٹری ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ ، ایک بڑا میزائل پروڈکشن کمپلیکس سمیت کئی اہم تنصیبات اور ایرانی جوہری سائٹس موجود ہیں۔ایران کی جانب سے گزشتہ ہفتے کو اسرائیل پر ڈرون اور میزائل داغے جانے کے بعد اسرائیل نےامریکا اور یورپی اتحادیوں کے تحمل کا مظاہرہ کرنے کے مشورے کے باوجود ایران کے خلاف جوابی کارروائی کرنے کا اعلان کیا تھا۔دوسری جانب ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے بھی دوٹوک الفاظ میں خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے ایران کو نقصان پہنچایا تو فوری، سخت اور وسیع پیمانے پر سنگین ردعمل ہوگا اور اس کے لیے وہ مزید 12 دن انتظار نہیں کریں گے جبکہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے انتباہ کیا تھا کہ کسی بھی اسرائیلی حملے کا فوری جواب دیا جائے گا اور یہ بڑے پیمانے پر ہو گا۔

تجزیہ کار اور مبصرین اسرائیل غزہ جنگ دیگر خطے میں پھیلنے کے خطرات کے بارے میں خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔ روئٹرز نے ایران کے سرکاری ٹی وی کے حوالے سے بتایا کہ اصفہان کی فضا میں جمعرات اورجمعہ کی درمیانی شب تقریباً 12:30 پر تین ڈرونز کو آسمان پر دیکھا گیا جو ایران کے فضائی دفاعی نظام کے فعال ہونے کے بعد تباہ ہو گئے۔واضح رہے کہ 13 اپریل کی شب ایران نے اسرائیل پر تقریباً 300 ڈرون اور کروز میزائل فائر کیے تھے، جسے آپریشن ’’ٹرو پرامس ‘‘کا نام دیا گیا ہے۔

اس حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیبات اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی تاہم اسرائیل اوراس کے اتحادی ممالک نے ایرانی ڈرونز اور میزائلوں کی بڑی تعداد کو اپنے اہداف تک پہنچنے سے پہلے ہی تباہ کر دیا تھا۔ایران کے مطابق یہ حملہ یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیل کے حملے کے جواب میں کیا گیا تھا جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کےدو جنرلز سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.