وہ رات جب اسامہ بن لادن وزیرستان کے ایک گھر میں رات کے کھانے پر آئے

رات کے اندھیرے میں وزیرستان کے ان میزبانوں کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں ہو رہا تھا کیوں کہ ان کے سامنے کھڑا شخص کوئی عام شخص نہیں بلکہ دنیا کا سب سے مطلوب اسامہ بن لادن تھا جس کو دنیا کی ایک سپر پاور ناصرف اپنی پوری طاقت اور تمام تر وسائل کے ساتھ تلاش کر رہی تھی بلکہ اس کے بارے میں اطلاع دینے والے کو 25 ملین امریکی ڈالر انعام دیے جانے کا اعلان بھی کیا جا چکا تھا۔
پاکستان
Getty Images

اگر آپ کے گھر رات کے کھانے پر مدعو ’مہمان‘ دنیا کے انتہائی مطلوب شخص نکلے تو آپ کیسا محسوس کریں گے؟

یہ شخص القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن تھے اور سنہ 2010 کے موسم گرما میں جس گھر میں اُن کا رات کے کھانے پر بطور مہمان انتظار کیا جا رہا تھا وہ پاکستان کے سابقہ قبائلی علاقے کی وزیرستان ایجنسی میں واقع تھا۔

اس دعوت کے صرف ایک سال بعد اسامہ بن لادن کو دو مئی 2011 کے دن امریکی نیوی سیلز نے پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں کیے جانے والے ایک آپریشن میں ہلاک کر دیا تھا۔

ان کی ہلاکت کے ایک سال بعد یعنی 2012 میں بی بی سی نے ایک خصوصی تحریر شائع کی تھی جس میں وزیرستان کے اُن دو لوگوں نے یہ کہانی سنائی کہ جب ان کے گھر اسامہ بن لادن مدعو تھے لیکن میزبان اس بات سے لاعلم تھے کہ اُن کا مہمان کون ہے۔

الیاس خان کو سنائی جانے والی اس رات کی کہانی کے مطابق وزیرستان کے ایک مقامی خاندان کے نصف درجن افراد کو ایک مہمان کا انتظار تھا جس کے بارے میں اُن کو کئی ہفتوں قبل ہی یہ کہہ کر مطلع کیا گیا تھا کہ ایک ’اہم شخصیت‘ آ رہی ہے۔

انھیں مہمان کا نام نہیں بتایا گیا تھا اور مہمان کی آمد کا مخصوص وقت بھی صرف چند ہی گھنٹوں قبل بتایا گیا تھا۔ رات کے گیارہ بجے جب اس علاقے کے مکین گہری نیند کے آغوش میں تھے، تو مہمان کا انتظار کرتے ان افراد کو قریب آتی ہوئی گاڑیوں کی آواز سنائی دی۔

ان میں سے ایک شخص، جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس واقعے کی تفصیلات پر بات چیت کی، نے بتایا کہ ’تقریبا ایک درجن ایک جیسی بڑی بڑی جیپیں ہمارے کمپاؤنڈ میں داخل ہوئیں جو بظاہر مختلف سمتوں سے آئی تھیں۔‘

ان میں سے ایک جیپ کمپاؤنڈ کے برآمدے کے بلکل پاس جا کر رکی تو پچھلی سیٹ سے ایک طویل القامت لیکن کمزور سا شخص باہر نکلا جس نے سفید رنگ کی پگڑی اور چوغہ پہن رکھا تھا۔

پاکستان
Getty Images

رات کے اندھیرے میں وزیرستان کے ان میزبانوں کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں ہو رہا تھا کیوں کہ ان کے سامنے کھڑا شخص کوئی عام شخص نہیں بلکہ دنیا کا سب سے مطلوب فرد اسامہ بن لادن تھا جس کو دنیا کی ایک سپر پاور ناصرف اپنی پوری طاقت اور تمام تر وسائل کے ساتھ تلاش کر رہی تھی بلکہ اس کے بارے میں اطلاع دینے والے کو ڈھائی کروڑ امریکی ڈالر انعام دیے جانے کا اعلان بھی کیا جا چکا تھا۔

وزیرستان کے رہائشی شخص نے کہا کہ ’ہم چونک گئے۔ ہمیں توقع ہی نہیں تھی کہ ہمارے گھر آنے والا مہمان اسامہ ہو گا۔‘

اسامہ بن لادن نے گاڑی سے نکل کر سب لوگوں سے ہاتھ ملایا۔ وزیرستان کے اس قبائلی رہنما کے مطابق انھوں نے اسامہ کا ہاتھ پکڑ کر چوما تھا اور احتراماً اپنی آنکھوں کے ساتھ بھی چھوا تھا۔‘

اسامہ نے اپنا ایک ہاتھ ایک نائب کے کندھے پر رکھا اور کمرے کی جانب بڑھے جو مہمان کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ گھر کے لوگ ان کے ساتھ اندر نہیں گئے جہاں اسامہ کے ساتھ آنے والے صرف دو آدمی ہی موجود تھے۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ اس قبائلی گاؤں سے صرف 300 کلومیٹر دوری پر واقع پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں اسامہ کی ہلاکت سے ایک سال پہلے کا ہے۔ اسامہ کی ہلاکت کی خبر ملی تو ان کے سابق میزبان نے اپنے چند قریبی دوستوں کو اس غیر متوقع مہمان کے بارے میں بتایا۔ انھوں نے صرف اس شرط پر بی بی سی سے بات کی کہ ان کا نام اور گاؤں کی شناخت خفیہ رکھی جائے گی۔

پاکستان
Getty Images
’فائل فوٹو‘

ان کے مطابق اسامہ بن لادن نے تقریبا تین گھنٹے اس رات وہاں گزارے تھے جس کے دوران نماز ادا کی گئی اور آرام کے بعد دنبے اور مرغی کے گوشت اور چاولوں سے مہمانوں کی خاطر تواضع کی گئی۔

اس دوران میزبانوں کو کمپاؤنڈ سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں تھی اور کوئی اندر بھی نہیں آ سکتا تھا کیوں کہ مسلح افراد کمپاؤنڈ کے مرکزی دروازے سمیت چھت پر اور کمپاوئنڈ کی چاروں اطراف میں موجود تھے۔

جب ایک میزبان نے درخواست کی کہ ان کے 85 سالہ والد کو اسامہ بن لادن سے ملنے کی اجازت دی جائے تو اسامہ کے محافظوں میں بے چینی سی نظر آئی۔ تاہم میزبان نے درخواست کی کہ ان کے والد کی آخری خواہش سمجھتے ہوئے اسے قبول کیا جائے تو یہ پیغام القاعدہ کے رہنما تک پہنچایا گیا جنھوں نے اسے قبول کیا۔

چار محافظ میزبان کے ساتھ ان کے والد کو لینے گئے جن کو اسامہ بن لادن کی موجودگی کے بارے میں صرف اس وقت بتایا گیا جب وہ کمپاؤنڈ کی حدود میں داخل ہو چکے تھے۔

میزبان کے ادھیڑ عمر والد نے تقریبا 10 منٹ کا وقت اسامہ کے ساتھ گزارا اور ان کے مطابق اس دوران انھوں نے پشتو زبان میں القاعدہ رہنما کو دعائیں دینے کے ساتھ ساتھ قبائلی علاقے میں جنگی حکمت عملی پر بھی مشورہ دیا جو ان کے تجربات پر مشتمل تھا۔ بظاہر پشتو زبان کی وجہ سے یہ مشورہ اسامہ کو شاید سمجھ نہ آیا ہو لیکن وہ کہتے ہیں کہ اسامہ بن لادن کے میزبان اور اسامہ کے محافظوں کے چہرے پر مسکراہٹ عیاں تھی۔

اسامہ اور ان کے محافظ اسی انداز میں رخصت ہوئے جیسے وہ پہنچے تھے۔ نصف درجن جیپوں میں بیٹھتے ہی یہ گاڑیاں آگے پیچھے تیزی سے کمپاؤنڈ سے باہر نکلیں اور مختلف سمتوں میں بکھر گئیں۔ میزبانوں کو یہ اندازہ نہیں ہو سکا کہ ان میں سے اسامہ کی گاڑی کون سی تھی اور اس کی سمت کیا تھی۔

اس کہانی کو سناتے ہوئے وزیرستان کے یہ افراد مصر تھے کہ وہ اس شخص کے بارے میں کوئی بات نہیں کر سکتے جس نے ان کو اس مہمان کے قیام و طعام کا بندوبست کرنے کے لیے کہا تھا۔ وہ اسامہ کے ساتھ آنے والے افراد کے بارے میں بھی بات کرنے سے ہچکچا رہے تھے۔

واضح رہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ کی ہلاکت کے بعد امریکی اور پاکستانی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ القاعدہ رہنما تقریبا پانچ سال سے اس شہر میں تنہا رہ رہے تھے اور اس دوران وہ اپنے کمپاؤنڈ سے کبھی بھی باہر نہیں نکلے۔

لیکن اس کہانی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ دعوی درست نہیں۔ تاہم بہت سے سوالوں کے جواب ابھی بھی سامنے نہیں آ سکے۔

ایبٹ آباد
AFP
اسامہ بن لادن سے منسوب کمپاؤنڈ کو سنہ 2012 میں مکمل طور پر منہدم کر دیا گیا تھا

2010 کی اس رات اسامہ جس علاقے میں اچانک نمودار ہوئے تھے وہ ایک وسیع اور دوردراز قبائلی علاقہ تھا جہاں پاکستان کی فوج نے شدت پسندوں کے خلاف متعدد آپریشن کیے اور وزیرستان سمیت سابقہ فاٹا میں فوجی اہلکاروں کی درجنوں چوکیاں موجود تھیں جو آمدوروفت کے راستوں اور مسافروں پر کڑی نظر رکھتی تھیں۔ ایسے میں اسامہ بن لادن کیسے ان چوکیوں سے بچ کر نکلے؟

پاکستان حکومت اور فوج نے ہمیشہ اسامہ بن لادن کے بارے میں کسی قسم کی معلومات موجود ہونے سے انکار کیا ہے اور ان کے مطابق القاعدہ رہنما کو سرکاری سطح پر کسی قسم کی مدد حاصل نہیں تھی۔

ایک سوال یہ بھی ہے کہ اسامہ بن لادن کے قیام و طعام کے ساتھ ساتھ سفری سہولیات کا بندوبست کرنے والا نامعلوم اور پراسرار لیکن بااثر شخص کون تھا، اسامہ کے اس دورے کا مقصد کیا تھا اور آخر دنیا کا سب سے مطلوب شخص انجان میزبانوں کے پاس اس طرح رات کے اندھیرے میں اور کتنی بار پہنچا ہو گا؟


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.